PowerPoint Presentation

Published on Slideshow
Static slideshow
Download PDF version
Download PDF version
Embed video
Share video
Ask about this video

Scene 1 (0s)

سر وادئ سینا فیض احمد فیض.

Scene 2 (4s)

پھر برق فرو‌‌ زاں ہے سر وادئ سینا پھر رنگ پہ ہے شعلۂ ر خسار حقییقت.

Scene 3 (13s)

پیغام اجل دعوت دیدار حقیقت اے دیدۂ بینا.

Scene 4 (18s)

اب وقت ہے دیدار کا ، دم ہے کہ نہیں ہے اب دشمن جاں چارہ گر کلفت غم ہے.

Scene 5 (27s)

گلزار ارم پر تو صحراےٴ عدم ہے پندار جنوں.

Scene 6 (32s)

حوصلہٴ راہ عدم ہے کہ نہیں ہے پھر برق فروزاں ہے سر وادیٴ سینا.

Scene 7 (40s)

اے دیدۂ بینا پھر دل کو مصفا کرو ، اس لوح پہ شا ید.

Scene 8 (46s)

مابین من و تو نیا پیماں کویٴ اترے اب رسم ستم حکمت خاصان زمین ہے.

Scene 9 (55s)

تایئد ستم مصلحت مفتی ٴ دیں ہے اب صدیوں کے اقرار اطاعت کو بدلنے.

Scene 10 (1m 3s)

لازم ہے کہ انکار کا فرمان کویٴ اترے سنو کہ شاید یہ نوُرِ صیقل.

Scene 11 (1m 11s)

صحیفےکا حرفِ اوّل ہےاُس جو ہر کس و نا کسِ زمیں پر.

Scene 12 (1m 17s)

دلِ گدایانِ اجمعیں پر اُتر رہا ہے فلک سے اب کے.

Scene 13 (1m 23s)

سنو کہ اس حرفِ لم یزل کے ہمی تمہی بندگانِ بےبس.

Scene 14 (1m 29s)

علیم بھی ہیں ، خبیر بھی ہیں سنو کہ ہم بے زباں و بے کس.

Scene 15 (1m 36s)

بشیر بھی ہیں ، نذیر بھی ہیں اور ہر ایک اولو لامرکو صدا دو کہ.

Scene 16 (1m 44s)

اپنی فردِ عمل سنبھالے اٹھے گا جب جمِ سرفروشاں.

Scene 17 (1m 49s)

پڑیں گے دار و رسن کے لالے کوئ نہ ہو ‏گا کہ جو بچا لے‏.

Scene 18 (1m 56s)

جزا سزا سب یہیں پہ ہو گی یہیں عذاب و ثواب ہو گا.

Scene 19 (2m 2s)

یہیں سے اٹھے گا شورِ محشر یہیں پہ روزِ حساب ہوگا.